💠 ماہ مبارک رمضان کے چوتھے دن کی دعا اور مختصر توضیح:
🔹 اللَّهُمَّ قَوِّنِی فِیهِ عَلَی إِقَامَهِ أَمْرِک وَ أَذِقْنِی فِیهِ حَلاَوَهَ ذِکرِک وَ أَوْزِعْنِی فِیهِ لِأَدَاءِ شُکرِک بِکرَمِک وَ احْفَظْنِی فِیهِ بِحِفْظِک وَ سِتْرِک یا أَبْصَرَ النَّاظِرِین
🔸خدایا! مجھے طاقت دے تاکہ اس دن تیرے حکم کی بہترین پیروی کروں، اس دن اپنی یاد کی میٹھاس سے سرشار رکھ اور اس دن (اور ماہ) اپنے کرم سے شکرگزاری کی توفیق دے خدایا میری حفاظت فرما اور میرے عیوب کو چھپا لے تو بصیر اور دانا تر ہے۔
🔰 پیغام دعا:
1️⃣ عبادت کی انجام دہی کے لیے قوت و طاقت کی درخواست
2️⃣ ذکرِ خدا کی مٹھاس کا تقاضہ
3️⃣ شکرِ الٰہی ادا کرنے کی درخواست
4️⃣ گناہوں کو پردہ میں رکھنے کی درخواست
🔰 منتخب پیغام:
1️⃣ عبادت کے لیے قوت کی طلب
عبادت کے لیے قوت صرف جسمانی طاقت سے نہیں بلکہ روحانی قوت کی ضرورت ہوتی ہے جو انسان کی روح کو مضبوط کرتی ہے اور اسے عبادت کے ہر لمحے میں حضور کا احساس دلاتی ہے۔لہذا رمضان کے مہینے میں ہمیں اللہ تعالیٰ سے دعا کرنی چاہیے کہ وہ ہمیں عبادت کی طاقت دے تاکہ ہم اس مہینے کی ہر رات و دن میں اس کی رضا کے لیے اپنی عبادات کو خلوص دل سے ادا کر سکیں جیساکہ دعائے کمیل میں بھی ہم اللہ سے یہی مانگتے ہیں کہ: «قوّ علی خدمَتِکَ جوارحی» یعنی ہمارے اعضاء کو اپنی خدمت کے لیے طاقتور بنا دے تاکہ ہم اپنے کردار کو بہتر کر سکیں
امام سجاد (علیہ السلام) نے فرمایا: "خدایا تیری سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک یہ ہے کہ تو نے ہمارے زبانوں پر اپنا ذکر جاری کیا اور ہمیں راز و نیاز و عبادت میں مشغول ہونے کی توفیق دی۔"
2️⃣: ذکرِ خدا کی حلاوت
ہم ذکرِ خدا کی شیرینی کا ذائقہ کیوں نہیں چکھتے؟
خداوند نے فرمایا: جب مجھے معلوم ہوتا ہے کہ میرے بندے کا زیادہ تر وقت میری یاد اور فکر میں گزرتا ہے، یعنی وہ یہ سوچتا ہے کہ کیا واجب ہے کہ وہ کرے یا کس چیز سے بچنا ہے تو میں اس کی خواہشات کو اپنی مناجات کی طرف مائل کر دیتا ہوں۔اگر کوئی شخص دنیاوی لذتیں جیسے کہ کھانے پینے، سیر و تفریح، لباس وغیرہ میں غرق ہو تو خدا اسے اپنی مناجات کی توفیق نہیں دیتا۔
3️⃣: شکرِ الٰہی کی ادائیگی
شکر کا مفہوم قدردانی،قدر شناسی اور حق شناسی ہے اگر بندہ شکر گزار بننا چاہے تو اسے خدا کی نعمتوں کی حقیقت کو سمجھنا ضروری ہے یعنی ہر نعمت کو جاننا چاہیے کہ وہ کس مقصد کے لیے دی گئی ہے اور اسے اسی مقصد کے تحت استعمال کرنا چاہیے شکر کی توفیق بھی خدا سے مانگنی چاہیے کیونکہ ہر چیز اسی کی طرف سے ہے اور «توفیق» بھی «من اللہ» ہے۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے خدا سے درخواست کی: "رَبِّ أَوْزِعْنِی أَنْ أَشْکُرَ نِعْمَتَکَ الَّتِی أَنْعَمْتَ عَلَیَّ" یعنی: "اے خدا! مجھے تیری نعمتوں کا شکر ادا کرنے کی توفیق عطا فرما۔"
حضرت موسیٰ کا واقعہ:
روایت ہے کہ خدا نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر وحی نازل کی کہ: "اے موسیٰ، میرا حقِ شکر ادا کرو۔" حضرت موسیٰ نے عرض کیا: "اے میرے پروردگار! میں تیرا شکر کیسے ادا کروں جب کہ حقِ شکر تو تیرا ہی ہے؟جب کہ کوئی شکر ایسا نہیں جس سے میں تیرا شکر ادا کروں سوائے اس کے کہ وہی شکر بھی ایک نعمت ہے جو تو نے مجھے عطا کی ہے۔" خداوند نے فرمایا: اے موسیٰ، اب تم نے میرا حقِ شکر ادا کر دیا ہے کہ تم نے جان لیا کہ وہ بھی میری طرف سے ہے۔
4️⃣ ستاریت خداوند اور گناہوں کی پردہ پوشی
وہ خدا جو بصیر ہےستار العیوب بھی ہے حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا: "اگر تم لوگ ایک دوسرے کے گناہوں سے واقف ہو جاتے تو کوئی کسی کے جنازے کو دفن نہ کرتا! خداوند متعال اپنی پردہ پوشی سے ہمارے گناہوں کو چھپاتا ہے، لیکن ہمیں حیا کرنی چاہیے اور خدا کے بصیر ہونے کے باوجود اپنے نفس کو قابو میں رکھنا چاہیے اور گناہ سے بچنا چاہیے۔
تحسین رضا