سوال:-  کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہی نیک عورتیں حوریں بن جائیں گی.
مزید یہ بھی واضح کیجیے کہ غلمان کا کیا تصور ہے. آیا یہ حور کی طرح کی کوئی مخلوق ہے مگر مذکر. کیا غلمان کا بھی قرآن میں ذکر آیا ہے.
بعض لگ کہتے ہیں کہ حور نہ مؤنث ہے نہ مذکر کیونکہ مؤنث اور مذکر کا تعلق جسم سے ہوتا ہے جبکہ حور کا جسم نہیں اور یہ روح کی مانند کوئی مخلوق ہے.
برائے مہربانی حوالوں کے ساتھ تفصیلی جواب دیجئے

جواب:
وعلیکم السلام ورحمة اللہ 
اس سوال کے متعدد جواب دیے گئے ہیں ان میں سےکچھ یہ ہیں ۔
1۔  قرآن مجید نے معاشرے اور مجتمع کے حیا کی خاطر اس امر کی تفاصیل بیان نہیں فرمائی بلکہ کنایہ اور اجمال سے اس کو بیان فرمایا ہے جیسے اللہ فرماتا ہے ( ۚوَ لَکُمۡ فِیۡہَا مَا تَشۡتَہِیۡۤ اَنۡفُسُکُمۡ وَ لَکُمۡ فِیۡہَا مَا تَدَّعُوۡنَ اور یہاں تمہارے لیے تمہاری من پسند چیزیں موجود ہیں اور جو چیز تم طلب کرو گے وہ تمہارے لیے اس میں موجود ہو گی )
اور یہ آیت خواتین اور مرد دونوں کو شامل ہے اور اس میں خواتین کا جو دل کرئے گا ان کو مہیا ہو جائے گا چاہے وہ زواج ہی کیوں نہ ہو ، لذا جنت میں خواتین کا بھی خاص حصہ ہے لیکن قرآن مجید نے معاشرتی حیا کی وجہ سے اس کی تفصیل بیان نہیں فرمائی۔
اس معاشرتی حیا پر یہ روایت شاہد بھی ہے کہ ایک خاتون رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ کے پاس خواتین کے احتلام کے متعلق سوال کرنے آئی کہ کیا خواتین پر بھی اس صورت میں غسل واجب ہوجاتا ہے ؟
تو اپنے سوال پوچھنے کی تمہید اس طرح بیان کی کہ " اللہ تعالی حق کو بیان کرنے سے حیا اور شرم نہیں کرتا  " یعنی اس قسم کے امور میں معاشرتی حیا اور شرم ملحوظ خاطر تھی اسی لیے تو ام سلمہ نے اس پر کہا" فضحت النساء "  تم نے خواتین کو رسوا کر دیا " صحیح مسلم ج 1 ص 172 ۔
ان باتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ مجتمع اور معاشرہ خواتین کے اس قسم کے امور سے گفتگو کرنے سے اجتناب کرتا ہے حتی کہ سوال کی صورت میں بھی ۔  
2 ۔ اس کا ایک جواب یہ بھی ہے کہ جس طرح مردوں کے لیے حور عین خواتین ہوں گی اسی طرح خواتین کے لیے بھی حورعین ہوں گے ، لیکن اس بات پر کوئی دلیل نہیں ہے کیونکہ قرآن مجید نے حورعین کا ذکر مونث کے صیغہ کے ساتھ کیا ہے ، اور حور عین کی جو صفات بیان ہوئی ہیں ان میں عورتوں کی خوبصورتی کا ذکر ہے کہ وہ باکرہ ہوں گی ، اور " کواعب أترابا " کی ماند ہوں گی تو یہ صفات صرف خواتین کی جسدی خوبصورتی کی صفات ہیں ، جیسا کہ اللہ فرماتا ہے ( وَ حُوۡرٌ عِیۡنٌ ۔ اور خوبصورت آنکھوں والی حوریں ہوں گی، اِنَّاۤ اَنۡشَاۡنٰہُنَّ اِنۡشَآءً  ہم نے ان (حوروں) کو ایک انداز تخلیق سے پیدا کیا۔ فَجَعَلۡنٰہُنَّ اَبۡکَارًا  پھر ہم نے انہیں باکرہ بنایا۔ عُرُبًا اَتۡرَابًا ۔ ہمسر دوست، ہم عمر بنایا ، وَّکَوَاعِبَ اَتۡرَابًا ۔ اور نوخیز ہم سن بیویاں ہیں ، وَ عِنۡدَہُمۡ قٰصِرٰتُ الطَّرۡفِ عِیۡنٌ ۔ اور ان کے پاس نگاہ نیچے رکھنے والی بڑی آنکھوں والی عورتیں ہوں گی ، کَاَنَّہُنَّ بَیۡضٌ مَّکۡنُوۡنٌ۔ گویا کہ وہ محفوظ انڈے ہیں ، فِیۡہِنَّ قٰصِرٰتُ الطَّرۡفِ ۙ لَمۡ یَطۡمِثۡہُنَّ اِنۡسٌ قَبۡلَہُمۡ وَ لَا جَآنٌّ ۔ ان میں نگاہیں (اپنے شوہروں تک) محدود رکھنے والی حوریں ہیں جنہیں ان سے پہلے نہ کسی انسان نے چھوا ہو گا اور نہ کسی جن نے۔) 
لذا اس نظریہ پر کوئی دلیل نہیں ہے بلکہ یہ قرآن مجید کے ظاہر کے خلاف ہے ، 
3 ۔ اس سوال کا مشہور جواب یہ ہے کہ عورت جنت میں اپنے دنیاوی مومن شوہر کی بیوی ہوگی  اور اس پر اللہ تعالی کے اس فرمان سے استدلال کیا گیا ہے ( ہُمۡ وَ اَزۡوَاجُہُمۡ فِیۡ ظِلٰلٍ عَلَی الۡاَرَآئِکِ مُتَّکِـُٔوۡنَ: وہ اور ان کی ازواج سایوں میں مسندوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے۔ )
لیکن یہ کوئی شافی جواب نہیں ہے کیونکہ یہ ان خواتین کو شامل نہیں ہے جو شادی کے بغیر اس دنیا سے رخصت ہوں گی یا جن کے شوہر مومن نہ ہوں ، یا جن خواتین نے ایک سے زیادہ شادیاں کی ہوں تو پھر کس شوہر کے ساتھ جنت میں ہو گی ، ؟
یہاں یہ سوال بھی کیا جا سکتا ہے کہ کیا خواتین وہاں اپنے شوہر کے ساتھ رہنے پر مجبور ہوں گی یا انہیں اختیارہو گا ؟ تو اس کا جواب اس روایت میں ہے جو العیاشی نے اپنی اسناد سے ابوبصیر سے امام جعفر صادق علیہ السلام سے نقل کی ہے کہ میں نے امام علیہ السلام سے کہا میری جان آپ پر قربان ہو کیا ایک مومن مرد کی مومنہ بیوی ہو اور وہ دونوں جنت میں داخل ہو جائیں تو وہاں ایک دوسرے سے شادی کریں گے ؟
تو امام نے فرمایا ائے ابو محمد اللہ تعالی عادل ہے اگر مرد، خاتون سے افضل ہوگا تو اللہ اس کو اختیار دے گا اگر اس نے اپنی بیوی کو اختیار کیا تو وہ اس کی وہاں بھی بیوی ہو گی ، اور اگر خاتون ، مرد سے افضل ہوئی تو اللہ اس کو اختیار دے گا اگر اس نے اپنے شوہر کو اختیار کیا تو وہ وہاں بھی اس کا شوہر ہو گا ،مجمع البیان ج 9 ص 351۔
اس روایت میں یہ تاکید ہے کہ جنت میں دونوں میاں بیوی جمع ہوں گے لیکن ان کے سامنے ایک دوسرے کو اپنانے کا اختیار ہو گا ، اور یہ اختیار اس خاتون کے پاس بھی ہو گا جس کے دنیا میں ایک سے زیادہ شوہر ہوں گے کہ وہ جسے چاہے جنت میں اختیار کرے ،جیسا کہ اس پر بعض احادیث کی نص بھی موجود ہے کہ شیخ صدوق نے اپنی اسنا د سے موسی بن ابراھیم سے ، اس نے امام موسی کاظم علیہ السلام سے ان کے آباء اجداد علیہم السلام سے روایت نقل فرمائی کہ ام سلمہ نے جناب رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ سے کہا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں اگر خاتون کے دو شوہر ہوں اور وہ پھر سب فوت ہو جائیں اور جنت میں داخل ہوں تو خاتون ان دونوں میں سے کس کے ساتھ رہے گی ؟
تو رسول اکرم نے فرمایا: ائے ام سلمہ !وہ اس کو اختیار کرے جس کا اخلاق اچھا تھا اور جو اپنے بیوی بچوں سے اچھا سلوک کرتا تھا ۔(الامالی ص 588 ، اور الخصال ص 42 )
تو اس سے واضح ہو جاتا ہے کہ جنت میں عورت کو اپنا شوہر اختیار کرنے میں آزادی ہے اور وہ مجبور نہیں ہے 
لیکن یہ سوال اب بھی باقی ہے کہ اگر وہ اپنے دنیاوی شوہر کو اختیار نہیں کرتی تو پھر کیا کرئے گی ؟ یا جس خاتون کی دنیا میں شادی ہی نہیں ہوئی تھی تووہ کس کو اختیار کرئے گی ؟ 
خلاصہ یہ ہے کہ عالم الغیب اور آخرت کے امور پر یقینا کوئی فیصلہ کرنا مشکل ہے جب تک اس کے بارے وحی موجود نہ ہو ، لیکن جو بات یقینی ہے وہ یہ ہے کہ جنت نیک اور صالح مومنین اور مومنات کے لئے  رحمت کا گھر ہے، اس میں کسی کا حق ضائع نہیں ہو گا اور نہ ہی کسی پر ظلم ہو گا اور مومن خاتون کو اللہ اتنی نعمتیں عطا فرمائے گا کہ وہ راضی ہو جائے گی  اللہ فرماتا ہے ۚ( وَ لَکُمۡ فِیۡہَا مَا تَشۡتَہِیۡۤ اَنۡفُسُکُمۡ وَ لَکُمۡ فِیۡہَا مَا تَدَّعُوۡنَ اور یہاں تمہارے لیے تمہاری من پسند چیزیں موجود ہیں اور جو چیز تم طلب کرو گے وہ تمہارے لیے اس میں موجود ہو گی)
اب اس کی وہاں شادی کی تفصیلات اور جنسی لذات کے بارے اللہ کو ہی علم ہے۔

غلمان کے متعلق آیت اللہ حافظ بشیر حسین النجفی دام ظلہ فرماتے ہیں۔۔۔
بسمہ سبحانہ دیکھیں انسان اپنی زندگی میں مرد ہو یا عورت جس طرح زوجیت کی حاجت ہے دونوں صنفوں کو اسی طرح ان کے دل کو سکون کے لئے نو عمر بچوں کی بھی ضرورت ہے اور اسی لئے کہا جاتا ہے کہ وہ جس گھر میں کوئی بچہ نہ کھیلتا ہو اس کو تاریک قبر سے تعبیر کیا جاتا ہے جنت میں خدا اہل جنت کے لئے کھانے پینے کی لذتیں، لباس کی لذتیں،عورت کو شوہر ،شوہر کو بیوی کی لذت عطا ہو گی لیکن نو عمر بچوں کو دیکھنے کی لذت خداوندعالم ان غلمان سے عطا کرے گا۔ (واللہ العالم)